۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مسؤول العلاقات الخارجية في "حزب الله" الشيخ علي دعموش

حوزہ/ شیخ علی دعموش نے کہا کہ غاصب صہیونیوں کے ساتھ جنگ میں مساوات مزاحمتی تحریکوں کے حق میں بدل رہی ہے اور غزہ پر غاصب صہیونی حکومت کی حالیہ جارحیت بری طرح سے ناکام ہوئی اور اسرائیلی اپنے ان مقاصد میں بری طرح سے ناکام ہوئے جو وہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کونسل کے وائس چیئرمین شیخ علی دعموش نے زور دے کر کہا ہے کہ غاصب صہیونیوں کے ساتھ جنگ میں مساوات مزاحمتی محور کے حق میں بدل رہی ہے، غزہ پر غاصب صہیونی حکومت کی حالیہ جارحیت ناکام ہوئی اور اسرائیلی اپنے ان مقاصد میں بری طرح سے ناکام ہوئے جو وہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔

شیخ دعموش نے کہا کہ جب اسرائیلی غاصب حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو غزہ میں ڈیٹرنس بحال کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں تو درحقیقت وہ اسرائیلی عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں، کیونکہ فلسطینوں کی جانب سے انتقامی جنگ میں جو مساوات پیدا ہوئی تھی، وہ یہ تھی کہ آئندہ غزہ کی پٹی میں کسی بھی مزاحمتی مجاہد یا رہنما کو شہید کیا گیا تو بڑے پیمانے پر جنگ ہو گی اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

حزب اللہ لبنان کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتہ یہ اتفاق ہوا کہ مزاحمتی محاذوں نے راکٹ سے ایک بار پھر تل ابیب اور بیت المقدس سمیت تمام مقبوضہ علاقوں کو نشانہ بنایا اور غاصب اسرائیلی حکومت کی نیندوں کو حرام کر دیا تھا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں تحریکِ جہادِ اسلامی کے مقابلے ناکامی کا سامنا ہے اور اگر وہ تمام فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کا ایک ساتھ مقابلہ کرے تو کیا ہوگا؟ اگر ایک ہی محاذ پر تمام مزاحمتی گروہ متحد ہو کر غاصب صہیونی حکومت پر ہر طرف سے میزائلوں کی بارش کریں تو اس ناجائز ریاست کا انجام کیا ہوگا؟

شیخ دعموش نے کہا کہ غاصب اسرائیل اب فلسطین یا لبنان کے خلاف کسی بھی جارحیت کے مقابلے میں میزائل کی مساوات کو تبدیل کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اور یہ تنازعات کے دوران، لبنانی مزاحمتی تحریکوں کی جانب سے ایک معیاری اور تزویراتی تبدیلی ہے جس کی وجہ سے فلسطین بھی دشمن پر کنٹرول حاصل کر رہا ہے۔

آخر میں حزب اللہ کے رہنما نے کہا کہ یہ صرف عزم و جہاد، استقامت، قربانیان، شہیدوں کے خون، قیادت کی حکمت عملی اور مزاحمت کی عوامی حمایت کی بدولت سے ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .